Advertisement

اسلام ایک جمہوری نظام ہے | مولانا ابوالکلام آزاد

جمہوریت انسانی حقوق کا وہ اعلان ہے جو انقلاب فرانس سے گیارہ سو برس پہلے ہوا.یہ صرف اعلان ہی نہ تھا بلکہ ایک عملی نظام تھا جو مورخ گبن کے لفظوں میں "اپنی کوئی مثال نہیں رکھتا تھا ". پیغمبر اسلام (ص) اور انکے جانشینوں کی حکومت ایک مکمل جمہوریت تھی . اور صرف قوم کی را ۓ نیابت اور انتخاب سے اس کی بناوٹ ہوتی تھی . یہی وجہ ہے کہ اسلام کی اصطلاح  میں جیسے جامع اور عمدہ الفاظ اس مقصد کے لئے موجود ہیں شاید ہی دنیا کی کسی زبان میں پاۓجائیں. اسلام نے بادشاہ کے اختیار اور شخصیت سے انکار کیا ہے اور صرف ایک رئیس جمہوریت (پریذیڈنٹ آف ریپبلک ) کا عهده قرار دیا ہے لیکن اس کے لئے بھی "خلیفہ " کا لقب تجویز کیا ہے جس کے لغوی معنی نیابت کے ہیں . گویا اس کا اقتدار محض نیابت ہے . اس سے زیادہ کوئی اختیار نہیں رکھتا. اسی طرح قران نے نظام حکومت کے لئے "شوریٰ"کا لفظ استعمال کیا ہے -" َأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ " چنا نچہ ایک پوری سورت اسی نام سے قران میں موجود ہے ."شوریٰ" کے معنی باہم مشورہ کے ہیں. یعنی جو کام کیا جائے جماعت کے باہم را ۓاور مشورہ سے کیا جائے، شخصی راۓ نہ ہو . اس سے زیادہ صحیح نام جمہوری نظام کے لئے کیا ہو سکتا ہے ؟

Post a Comment

0 Comments